نئی دہلی، 6؍جنوری (آئی این ایس انڈیا)دہلی پولیس نے منگل کے روز یہاں ایک عدالت میں اتفاق کیا کہ قومی دارالحکومت دہلی کے شمال مشرقی علاقے میں فسادات کے معاملے کے تمام ملزموں کو چارج شیٹ کی ایک سافٹ کاپی دیکھنے کی اجازت دی جائے۔
اس سے قبل ملزمین نے دعویٰ کیا تھا کہ اپنے وکلاء سے آدھے گھنٹے قانونی گفتگو کے دوران 17000 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ پر گفتگو کرنا مشکل تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج امیتابھ راوت کو پولیس نے بتایا تھا کہ جیل کے احاطے کے اندر کمپیوٹر پر اگر چارج شیٹ اپ لوڈ کی گئی ہے اور اس کی تمام ملزمان تک رسائی ہے تو انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
اس سے قبل جواہر لال نہرو یونیورسٹی کے سابق طالب علم عمر خالد کے وکیل نے خالد کو جیل کے اندر چارج شیٹ کی سافٹ کاپی تک رسائی کی اجازت دینے کے لئے عدالت میں درخواست دی تھی۔ خالد کے وکیل نے مزید کہا تھا کہ آدھے گھنٹے کی قانونی گفتگو کے دوران، 17000 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ اور آگے بڑھنے والی قانونی حکمت عملی پر تبادلہ خیال کرنا مشکل ہے۔ وکیل نے کہاکہ عمر خالد کو جیل میں چارج شیٹ کی سافٹ کاپی تک رسائی دی جاسکتی ہے۔ وہاں جو بھی کمپیوٹر دستیاب ہے اور خالد کی وہاں آسانی سے رسائی ہے۔ یا تو کمپیوٹر کو جیل نمبر 2 میں لایا جائے یا اسے جیل کے احاطے کے اندر کمپیوٹرسینٹر لے جایا جائے اور اسے چارج شیٹ کی سافٹ کاپی تک رسائی حاصل کرنے کی اجازت دی جائے۔